Mufti Nazer Ahmad Qasmi Meets Mufti Yaquub Baba ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقیؔ چند دنوں پہلے وادی کشمیر کے جمعیت اہل حدیث کے صدر ...
Mufti Nazer Ahmad Qasmi Meets Mufti Yaquub Baba
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقیؔ
چند دنوں پہلے وادی کشمیر کے جمعیت اہل حدیث کے صدر مفتی شیخ یعقوب بابا المدنی حفظہ اللہ کے والد گرامی کا وصال ہوا۔
کل (29 مئی 2021ء) بعد عصر تعزیت کے لئے مفتی نذیر احمد صاحب حفظہ اللہ ان کے دولت خانے پر پہنچے ۔ حضرت مفتی صاحب نے انہیں تعزیتِ مسنونہ پیش کی اور اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار فرمایا۔
دونوں معاصر مفتیان کرام اس وقت وادی کشمیر میں دو مختلف مکاتب فکر کے چوٹی کے محترم علماء میں شمار کیے جاتے ہیں۔ عوام و خواص ، علماء و دانشوروں میں ان کا گہرا اثر و رسوخ ہے۔ ان دونوں حضرات کی باہمی بے تکلفی کوئی نئی بات نہیں ، پھر ان کی خوشگوار ملاقات تو اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر ہمیشہ ایک دوسرے کی عزت افزائی فرمائی ، ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا اور ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں۔ مفتی یعقوب بابا صاحب جہاں ایک طرف نہایت سادہ اور منکسر المزاج ہیں وہیں مفتی نذیر احمد صاحب بھی اعلی ظرف و ذوق اور صبر و حلم کی حامل شخصیت ہیں۔ المختصر دونوں نہایت اعلی صفات و کمالات کے پیکر ہیں۔
اس وقت جہاں چاروں طرف مسلکی منافرتوں کا بازار گرم ہے وہیں وادی کے دو مختلف مکاتب فکر کے چوٹی کے علماء کی ایسی ملاقات ایک خوش آئند اور مثبت قدم ہے۔ ایسی ملاقاتیں دیگر افراد کے لئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ ہمیں اسلاف کی تاریخ کے اس سنہرے دور کا نظارہ پیش کرتی ہے کہ جن میں دیکھا گیا : ان میں چاہے کتنے ہی شدید اختلافات کیوں نہ ہوئے ہوں لیکن اس کے باوجود ان میں باہمی روابط اور تعلقات نہایت خوشگوار اور دوستانہ رہے۔ انہوں نے علمی اختلاف میں سنجیدگی و شائستگی اور متانت و بردباری کو کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور ان اختلاف کو کبھی ذاتی اختلاف بننے نہیں دیا بل کہ علمی اختلاف کو علمی اختلاف کی حد تک ہی محدود رکھا ۔ نزاع ، تلخیوں ، باہمی رنجشوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھا۔ وہ آپس کے دکھ درد میں شریک ہوتے اور غم اور خوشی کے واقعات میں ایک دوسرے کے ساتھ پائے جاتے۔
اس وقت ان دو حضرات کی اس تعزیتی ملاقات سے ہمیں بھی یہی سبق ملتا ہے اختلاف کے باوجود ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئیے ، اختلاف کو اختلاف کی حد تک ہی محدود رکھنا چاہئے۔ اسے باہمی رنجش اور ذاتی اختلاف نہ بننے دیا جائے ۔ بلکہ اختلاف کو مخالفت تک آنے سے بچائے رکھنے کی بھر پور سعی کرنی چاہئے۔
اللہ ان علماء کی عمروں میں برکت دے ، ہمیں بھی ان علماء کی قدر دانی کی توفیق دے اور ہم سب کو ان کے نیک نقش قدم پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے ۔۔
محمد انیس کشمیری
30 مئی 2021ء
jazakallah
ReplyDelete